Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d531c65694bbaca972ccafd82496c39a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شیر امداد علی کا میڈک - ساقی فاروقی کی شاعری - Darsaal

شیر امداد علی کا میڈک

مگر تنگ نظر

مٹیالے تالاب میں

اس ادھ کھلے کنول پر

وہ بہار تھی

جو دیکھنے والی آنکھوں میں دھنک کھلاتی ہے

پھر پانی کا بلاوا الگ تھا

اس ساحرانہ کشش سے ہار کر

اپنا تہمد اتار کر

وہ مردہ پانی میں کود پڑے

جل کنبھی سے الجھے

تو ہفتے عشرے کے حمل کے مانند

نرم اور خام سروں والے

گل گتھنے

(صداکار میڈکوں کے

دم دار بچے)

شارک لہروں کے شور

سے ڈر کے

فرفر ہر طرف بھاگ کھڑے ہوئے

اور شیر امداد علی گلے گلے پانی میں تھے

اور کنول دور تھا....

بجلی چمکی

اور ایک دم دار آب خور

اس غبارے کی سرعت سے

جس میں ہوا بھری ہو

اور ہاتھ سے چھوٹ جائے

چھپکلی کی تلوار زبان کی طرح

سن سن کرتا ہوا

ان کے کھلے منہ کی سرنگ میں اتر گیا

دن گزرے

اور موسم بدلے

اور جگ بیت گئے

اک آواز تعاقب کرتی رہتی ہے:

''باہر آنے دو

اس زنداں سے باہر آنے دو''

درجنوں ڈاکٹروں اور سرجنوں کے

اکسرے کی خنک شعاعوں سے

جل کر دیکھ لیا

شہر بدل کر

ملک بدل کر دیکھ لیا

مگر لہو میں

وہی صدا ہلکورے لیتی ہے

''باہر آنے دو

اس زنداں سے باہر آنے دو''

شیر امداد علی پانی کی امانت غصب کیے

اپنے گھر میں زنجیر ہوئے بیٹھے ہیں

باہر پانی کھڑا ہے

اور پانی میں

پیپل کے پتوں کی طرح

سالے

خشمگیں آنکھوں والے

پیلے پیلے میڈک

اپنا گھیرا ڈالے

پڑے ہوئے ہیں

(459) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.