سائے کا سفر

سرپٹ بھاگتے آدمیوں کے

سائے کٹ کر

ریل کے ڈبوں کی قبروں میں گرتے جائیں

ہانپتے پہیے

سمتوں کے گونگے ساگر میں

شور مچائیں

آنکھوں میں آنسو لہرائیں

ہونٹوں پر بوسے کمھلائیں

روح الجھتی جائے

سوچ رہا ہوں

اپنے دھیان کا پردہ کھینچ کے

سب چہروں کے چاند بجھا دوں

سب سمتوں اور سب رستوں کو چکمہ دوں

اور کہیں نہ جاؤں

(455) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.