Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a25fa2460cd9660923d78c371fcdd167, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایک سور سے - ساقی فاروقی کی شاعری - Darsaal

ایک سور سے

وہ طلسمی دوپہر تھی

سانس لیتے گھاس کے میدان میں

سبز مٹی سے شعاعیں اگ رہی تھیں

اور تم کرنوں میں

اپنے تھوتھنے گاڑے ہوئے

دندناتے پھر رہے تھے

میں تمہاری جان کا دشمن

انا کے ہش پپی جوتے پہن کر

اپنے کینے کا نیا کمپا لیے

برتری کے بنچ پر

محجوب سا بیٹھا ہوا

اک پرانے جھوٹ سے

دامن چھڑانا چاہتا تھا

میں نے دھیرے سے تمہیں آواز دی۔۔۔

آواز دی تو

اپنی ٹیڑھی میڑھی آنکھوں سے

مجھے تم نے عجب عالم میں دیکھا تھا کہ بس

میں جی پڑا تھا

میری آنکھیں جگمگا اٹھی تھیں

میرے اندر تتلیاں اڑنے لگی تھیں

اور ملن کی اس گھڑی میں

اس سنہرے دن کے پس منظر میں

تم حیراں سے

اپنی دھن میں

اپنی جاوداں بد صورتی میں

ایک چیتے کی طرح سے خوبصورت لگ رہے تھے

ڈرتے ڈرتے

حیرتی رڈ انڈین امریکیوں کی طرح

دھرتی کی دھمک سنتے ہوئے

تم پاس آئے

پاس آکر بے یقینی سے مجھے تکنے لگے تھے

میں تمہیں تسکین دینا۔۔۔

۔۔۔پھر سے بھل منسی کا رشتہ جوڑ لینا چاہتا تھا

اور اپنے سنگ بستہ ہاتھ سے

جب تمہیں سہلا رہا تھا

اور تمہارے کھردرے بالوں میں

اپنی انگلیاں الجھا رہا تھا

ایک البیلی مسرت

اک نئی لذت ملی

وہ جو نفرت کی کمانی

دل کی تہہ میں گڑ گئی تھی

ٹوٹتی جاتی تھی

میرے اندر کی کلیں کھلنے لگی تھی

میں پگھلتا جا رہا تھا

وہ ہماری دوستی۔۔۔

وہ ہماری فتح مندی کا جنم دن۔۔۔

وہ طلسمی دوپہر۔۔۔

۔۔۔سانس لیتے گھاس کے میدان میں

سبز مٹی سے شعاعیں اگ رہی تھیں

(468) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.