وقت ابھی پیدا نہ ہوا تھا تم بھی راز میں تھے

وقت ابھی پیدا نہ ہوا تھا تم بھی راز میں تھے

ایک شکستہ سناٹا تھا ہم آغاز میں تھے

ان سے پیار کیا جن پر خاموشی نازل کی

ان پر ظلم کیا جو بند اپنی آواز میں تھے

ہر قیدی پر آزادی کی حد جاری کر دی

ہونٹوں کا اعجاز ہوئے جو نغمے ساز میں تھے

حبس تھا کوئی صبح فروزاں ہونے والی تھی

شام قدم بوسی پر تھی سائے پرواز میں تھے

جس نے خون میں غسل کیا اور آگ میں رقص کیا

حیف کہ سارے ہنگامے اس کے اعزاز میں تھے

(422) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.