میں کھل نہیں سکا کہ مجھے نم نہیں ملا

میں کھل نہیں سکا کہ مجھے نم نہیں ملا

ساقی مرے مزاج کا موسم نہیں ملا

مجھ میں بسی ہوئی تھی کسی اور کی مہک

دل بجھ گیا کہ رات وہ برہم نہیں ملا

بس اپنے سامنے ذرا آنکھیں جھکی رہیں

ورنہ مری انا میں کہیں خم نہیں ملا

اس سے طرح طرح کی شکایت رہی مگر

میری طرف سے رنج اسے کم نہیں ملا

ایک ایک کر کے لوگ بچھڑتے چلے گئے

یہ کیا ہوا کہ وقفۂ ماتم نہیں ملا

(585) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saqi Faruqi. is written by Saqi Faruqi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saqi Faruqi. Free Dowlonad  by Saqi Faruqi in PDF.