Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_b9a71392d46de99e301d5169cc3676ba, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے - سنجے مصرا شوق کی شاعری - Darsaal

شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے

شبیہ روح کچھ ایسے نکھار دی گئی ہے

انا فقیروں کے کاسے پہ وار دی گئی ہے

تمہارے دل پہ بھی کچھ تو اثر ہوا ہوگا

گرے پڑے ہوئے لفظوں کو دھار دی گئی ہے

ہماری آنکھ کے آنسو ثبوت ہیں اس کا

ہنسی ہمارے لبوں کو ادھار دی گئی ہے

مرے بدن کے قفس آسماں سے پھر اس بار

زوال صبح کی سرخی گزار دی گئی ہے

بلند قامتی چبھنے لگی تھی دنیا کو

سو میرے کاندھوں سے گردن اتار دی گئی ہے

نمو کے آخری امکان ڈھونڈھنے کے لئے

مجھے زمیں بھی خلاؤں کے پار دی گئی ہے

طویل ہجر کی مدت بھی ہم فقیروں کو

خلوص دل سے بصد اختصار دی گئی ہے

ہماری روح تو کچے مکان میں خوش تھی

تو کیوں بدن کو حیات مزار دی گئی ہے

(681) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sanjay Mishra Shauq. is written by Sanjay Mishra Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sanjay Mishra Shauq. Free Dowlonad  by Sanjay Mishra Shauq in PDF.