گئی نہیں ترے ظلم و ستم کی خو اب تک

گئی نہیں ترے ظلم و ستم کی خو اب تک

ٹپک رہا ہے مری آنکھ سے لہو اب تک

نہ جانے کب سے ہے میرے لبوں پہ تیرا نام

اسی سبب سے تو ٹوٹا نہیں وضو اب تک

تمام عمر گلستاں میں کٹ گئی لیکن

ہوا نہیں مجھے اور ایک رنگ و بو اب تک

کسی بھی شعر کو حاصل ہوئی نہ زرخیزی

میں ڈھونڈھتا رہا صحراؤں میں نمو اب تک

کھلی سرائے کے جیسا ہے یہ بدن اپنا

اور اس سرائے میں چلتی رہی ہے لو اب تک

تصورات کے خیموں کو روشنی مل جائے

اسی خیال کی ہے دل میں آرزو اب تک

کئے تھے شوقؔ جو میرے جوان بیٹے نے

وہ دل کے چاک ہوئے ہی نہیں رفو اب تک

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sanjay Mishra Shauq. is written by Sanjay Mishra Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sanjay Mishra Shauq. Free Dowlonad  by Sanjay Mishra Shauq in PDF.