امیر شہر کے آنگن میں جب اجالے ہوئے

امیر شہر کے آنگن میں جب اجالے ہوئے

نہ جانے کتنے گھروں کے چراغ کالے ہوئے

اسی زمیں کے خدا قبر گاہ میں اپنی

ہیں اپنی جسم کی مٹی پہ خاک ڈالے ہوئے

تمہاری فکر کی کوتاہ قد حویلی میں

بجھے چراغ تو پھر مکڑیوں کے جالے ہوئے

مخالفین کا اب شغل ہو گیا ہے یہی

اچھالتے ہیں یہ جملے مرے اچھالے ہوئے

عجیب بات ہے خود میری آستین کے سانپ

مجھی کو گھورتے رہتے ہیں سر نکالے ہوئے

ہمارے شہر میں لفظوں کی کھیتیاں ہیں بہت

قدیم لوگ ہیں سارے لغت کھنگالے ہوئے

یہ اہل فن میں بھی کیڑے نکال دیتے ہیں

حسد کا طوق جو ہیں گردنوں میں ڈالے ہوئے

(645) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sanjay Mishra Shauq. is written by Sanjay Mishra Shauq. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sanjay Mishra Shauq. Free Dowlonad  by Sanjay Mishra Shauq in PDF.