یہ رستہ

ان درختوں کے گہرے گھنے، خواب آلود سائے میں

خاموش، حیران چلتا ہوا۔۔۔ ایک رستہ

کسی دور کی۔۔۔ روشنی کی طرف جا رہا ہے

یہاں سے جو دیکھو تو جیسے۔۔۔ کہیں حد امکاں تلک

گم شدہ وقت جیسی اندھیری گپھا ہے

یہاں سے جو دیکھو۔۔۔ تو

امید جیسا بہت حیرت افزا۔۔۔ عجب سلسلہ ہے

جو اس تنگ، تاریک نقطے سے

ممکن کے مانند، اک روشنی زاد قریے کی جانب کھلا ہے

فضا میں کہیں نیلگوں سبز، ہلکے سنہرے

کہیں بس ہرے ہی ہرے۔۔۔ سخت گہرے

بہت اونگھتے ڈولتے رنگ

سوکھے ہوئے سرخ پتوں کے مانند

اس بے اماں راستے پر پڑے ہیں

کرن بھولی بھٹکی کوئی

ان سے آ کر اچانک جو ملنے لگی ہے

تو یک بارگی چونک کر۔۔۔ سب دمکنے لگے ہیں

اندھیرے کی اس حد امکاں تلک

تنگ، گہری گپھا میں۔۔۔

سبھی یاد کے جگنوؤں کی طرح

اڑتے اڑتے چمکنے لگے ہیں

یہاں سے جو دیکھو۔۔۔ تو

نادیدہ منزل کی موہوم حیرت سے

آنکھیں، ہر اک خواب کی نیم وا ہیں

تمناؤں کے دل دھڑکنے لگے ہیں!

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sameena Raja. is written by Sameena Raja. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sameena Raja. Free Dowlonad  by Sameena Raja in PDF.