Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_1d753e282918a0927d908da545a7e247, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا - صمد انصاری کی شاعری - Darsaal

آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا

آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا

سینے کا صدف اک در یکتا کے لیے تھا

جو تیرنے والے تھے وہ منجدھار سے گزرے

دریا کا کنارہ کف دریا کے لیے تھا

کیوں ہاتھ میں تیرے مجھے پتھر نظر آیا

دیوانہ اگر تھا تو میں دنیا کے لیے تھا

گزرا نہ ترے بعد کوئی کوچۂ دل سے

یہ راستہ اک نقش کف پا کے لیے تھا

دیوار سے رکتا نہیں دیوار کا سایہ

ضبط‌ غم ماضی غم فردا کے لیے تھا

کوئی نہیں محفوظ یہاں دست ہوس سے

یوسف کا جو دامن تھا زلیخا کے لیے تھا

بے پردہ چمکتا ہے جو اب محفل شب میں

وہ چاند صمدؔ کل ید بیضا کے لیے تھا

(517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Samad Ansari. is written by Samad Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Samad Ansari. Free Dowlonad  by Samad Ansari in PDF.