راہ ملتی ہے گھر نہیں ملتا

راہ ملتی ہے گھر نہیں ملتا

گھر ملے بھی تو در نہیں ملتا

جس کو دیکھا تھا میں نے بچپن میں

اب مجھے وہ نگر نہیں ملتا

دیکھتا ہوں جو خود کو پانی میں

جسم ملتا ہے سر نہیں ملتا

مجھ کو ان زندگی کی راہوں میں

کوئی بھی ہم سفر نہیں ملتا

جانے کیا ہو گیا ہے موسم کو

سبز کوئی شجر نہیں ملتا

تجھ کو سلمانؔ تیری محنت کا

جانے اب کیوں ثمر نہیں ملتا

(517) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salman Saeed. is written by Salman Saeed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salman Saeed. Free Dowlonad  by Salman Saeed in PDF.