خاک بستہ ہیں تہ خاک سے باہر نہ ہوئے

خاک بستہ ہیں تہ خاک سے باہر نہ ہوئے

جسم اپنے کبھی پوشاک سے باہر نہ ہوئے

جرأت‌ بازوئے پیراک سے باہر نہ ہوئے

یہ سمندر مری املاک سے باہر نہ ہوئے

ذہن خفتہ نے ہمہ وقت سعی کی لیکن

فکر کے زاویے ادراک سے باہر نہ ہوئے

زخم دیتی ہے نیا روز مجھے بھوک مری

یہ مصائب مری خوراک سے باہر نہ ہوئے

زیر تکمیل ہیں دست فن کوزہ گر میں

ہم وہ ایجاد ہیں جو چاک سے باہر نہ ہوئے

شاخ پر ابھرے ہیں تابندہ گلوں کی صورت

جو شرارے خس و خاشاک سے باہر نہ ہوئے

کام آئی نہ کوئی وقت کی چارہ جوئی

زخم کہنہ دل صد چاک سے باہر نہ ہوئے

محو پرواز ہیں صدیوں سے یوں ہی شمس و قمر

یہ پرندے حد افلاک سے باہر نہ ہوئے

مصلحت کوش ہوئے وقت کے چہرے سالمؔ

عکس آئینۂ بے باک سے باہر نہ ہوئے

(454) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salim Shuja Ansari. is written by Salim Shuja Ansari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salim Shuja Ansari. Free Dowlonad  by Salim Shuja Ansari in PDF.