ذہن کی قید سے آزاد کیا جائے اسے

ذہن کی قید سے آزاد کیا جائے اسے

جس کو پانا نہیں کیا یاد کیا جائے اسے

تنگ ہے روح کی خاطر جو یہ ویرانۂ جسم

تم کہو تو عدم آباد کیا جائے اسے

زندگی نے جو کہیں کا نہیں رکھا مجھ کو

اب مجھے ضد ہے کہ برباد کیا جائے اسے

یہ مرا سینۂ خالی چھلک اٹھے گا ابھی

میرے اندر اگر ایجاد کیا جائے اسے

وہ گلی پوچھتی ہے در بدری کے احوال

ہاں تو پھر واقف روداد کیا جائے اسے

(558) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salim Saleem. is written by Salim Saleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salim Saleem. Free Dowlonad  by Salim Saleem in PDF.