پس نگاہ کوئی لو بھڑکتی رہتی ہے

پس نگاہ کوئی لو بھڑکتی رہتی ہے

یہ رات میرے بدن پر سرکتی رہتی ہے

میں آپ اپنے اندھیروں میں بیٹھ جاتا ہوں

پھر اس کے بعد کوئی شے چمکتی رہتی ہے

ندی نے پاؤں چھوئے تھے کسی کے اس کے بعد

یہ موج تند فقط سر پٹکتی رہتی ہے

میں اپنے پیکر خاکی میں ہوں مگر مری روح

کہاں کہاں مری خاطر بھٹکتی رہتی ہے

درخت دل پہ ہوئی تھی کبھی وہ بارش لمس

یہ شاخ زخم ہر اک پل مہکتی رہتی ہے

(622) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salim Saleem. is written by Salim Saleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salim Saleem. Free Dowlonad  by Salim Saleem in PDF.