مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے

مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے

اب مجھے خود سے نکلنے کی اجازت دی جائے

موت سے مل لیں کسی گوشۂ تنہائی میں

زندگی سے جو کسی دن ہمیں فرصت دی جائے

بے خدوخال سا اک چہرا لیے پھرتا ہوں

چاہتا ہوں کہ مجھے شکل و شباہت دی جائے

بھرے بازار میں بیٹھا ہوں لیے جنس وجود

شرط یہ ہے کہ مری خاک کی قیمت دی جائے

بس کہ دنیا مری آنکھوں میں سما جائے گی

کوئی دن اور مرے خواب کو مہلت دی جائے

(562) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salim Saleem. is written by Salim Saleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salim Saleem. Free Dowlonad  by Salim Saleem in PDF.