Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c8fca9dd18033e7f7db3f02010362153, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہر ایک سانس کے پیچھے کوئی بلا ہی نہ ہو - سالم سلیم کی شاعری - Darsaal

ہر ایک سانس کے پیچھے کوئی بلا ہی نہ ہو

ہر ایک سانس کے پیچھے کوئی بلا ہی نہ ہو

میں جی رہا ہوں تو جینا مری سزا ہی نہ ہو

جو ابتدا ہے کسی انتہا میں ضم تو نہیں

جو انتہا ہے کہیں وہ بھی ابتدا ہی نہ ہو

مری صدائیں مجھی میں پلٹ کے آتی ہیں

وہ میرے گنبد بے در میں گونجتا ہی نہ ہو

بجھا رکھے ہیں یہ کس نے سبھی چراغ ہوس

ذرا سا جھانک کے دیکھیں کہیں ہوا ہی نہ ہو

عجب نہیں کہ ہو اس آستاں پہ جم غفیر

اور اس کو میرے سوا کوئی دیکھتا ہی نہ ہو

وہ ڈھونڈ ڈھونڈ کے رو رو پڑے ہمارے لئے

سو دور دور تک اپنا اتا پتا ہی نہ ہو

(488) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salim Saleem. is written by Salim Saleem. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salim Saleem. Free Dowlonad  by Salim Saleem in PDF.