Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_93cdf7e04726018976807361e579da48, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
بڑھتے ہیں خود بہ خود قدم عزم سفر کو کیا کروں - سالک لکھنوی کی شاعری - Darsaal

بڑھتے ہیں خود بہ خود قدم عزم سفر کو کیا کروں

بڑھتے ہیں خود بہ خود قدم عزم سفر کو کیا کروں

زیر قدم ہے کہکشاں ذوق نظر کو کیا کروں

تیز ہے کاروان وقت تشنہ ہے جستجو ابھی

روک لوں زندگی کہاں شام و سحر کو کیا کروں

دیر و حرم کے رنگ بھی دیکھ چکی نگاہ زیست

دل میں تو ہے وہی چبھن آہ سحر کو کیا کروں

آج بھی ہے وہی مقام آج بھی لب پہ ان کا نام

منزل بے شمار گام اپنے سفر کو کیا کروں

یاد کسی کی آ گئی ہو گئی دھندلی کائنات

پردے میں چھپ گیا کوئی دیدۂ تر کو کیا کروں

کتنی امیدوں کے چراغ راہ میں بجھ کے رہ گئے

اپنے تو پاؤں تھک گئے شوق سفر کو کیا کروں

ہو گئی زندگی کی شام سالکؔ راہ تھک گئے

منزلیں دور ہو گئیں راہ گزر کو کیا کروں

(542) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salik Lakhnavi. is written by Salik Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salik Lakhnavi. Free Dowlonad  by Salik Lakhnavi in PDF.