بڑھتے ہیں خود بہ خود قدم عزم سفر کو کیا کروں

بڑھتے ہیں خود بہ خود قدم عزم سفر کو کیا کروں

زیر قدم ہے کہکشاں ذوق نظر کو کیا کروں

تیز ہے کاروان وقت تشنہ ہے جستجو ابھی

روک لوں زندگی کہاں شام و سحر کو کیا کروں

دیر و حرم کے رنگ بھی دیکھ چکی نگاہ زیست

دل میں تو ہے وہی چبھن آہ سحر کو کیا کروں

آج بھی ہے وہی مقام آج بھی لب پہ ان کا نام

منزل بے شمار گام اپنے سفر کو کیا کروں

یاد کسی کی آ گئی ہو گئی دھندلی کائنات

پردے میں چھپ گیا کوئی دیدۂ تر کو کیا کروں

کتنی امیدوں کے چراغ راہ میں بجھ کے رہ گئے

اپنے تو پاؤں تھک گئے شوق سفر کو کیا کروں

ہو گئی زندگی کی شام سالکؔ راہ تھک گئے

منزلیں دور ہو گئیں راہ گزر کو کیا کروں

(535) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salik Lakhnavi. is written by Salik Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salik Lakhnavi. Free Dowlonad  by Salik Lakhnavi in PDF.