اب ایسی باتیں کوئی کرے جو سب کے من کو لبھا جائیں

اب ایسی باتیں کوئی کرے جو سب کے من کو لبھا جائیں

کوئی تو ایسا گیت چھڑے وہ جس کو سنیں اور آ جائیں

بے تال ہے کیسی یہ سرگم بے لہرا پنجم ہے مدھم

جو راگ ہے دیپک اس من میں اس راگ کو کیسے گا جائیں

اب چلنا ہے تو چلنا ہے کیا پاؤں کے چھالوں کو دیکھیں

اس دھرتی کی پگ ڈنڈی سے کوئی ٹھکانا پا جائیں

یہ میرا لہو وہ تیرا لہو یہ میرا گھر وہ تیرا ہے

جو آگ لگی ہے دونوں میں اب جاتے جاتے بجھا جائیں

یہ ڈھیر نہیں ہے مٹی کا اک سالکؔ تھک کر سویا ہے

کچھ اوس گرا دو پلکوں سے کچھ پھول یہاں لہرا جائیں

(530) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salik Lakhnavi. is written by Salik Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salik Lakhnavi. Free Dowlonad  by Salik Lakhnavi in PDF.