اس کو مل کر دیکھ شاید وہ ترا آئینہ ہو
اس کو مل کر دیکھ شاید وہ ترا آئینہ ہو
غائبانہ ہی تری اس کی شناسائی نہ ہو
مجھ پہ ظاہر ہے ترے جی میں ہیں کیا کیا خواہشیں
بات ایسی کر کہ جس میں تیری رسوائی نہ ہو
احتیاطاً دیکھتا چل اپنے سائے کی طرف
اس طرح شاید تجھے احساس تنہائی نہ ہو
آسماں اک دشت کی صورت ستارے ریت ہیں
تو لب دریا سرابوں کا تمنائی نہ ہو
ڈھونڈ اب کچھ بھاگتے لوگوں میں صورت آشنا
ان بگولوں میں گئے لمحوں کی پروائی نہ ہو
تھا سفر در پیش صحرا کا گرہ میں رکھ دیے
اس نے کچھ کانٹے کہ عذر آبلہ پائی نہ ہو
کھینچ لے گا ابر سے بارش اگر سبزہ ہوا
تو کسی کی چاہ میں بے کار سودائی نہ ہو
ہم اسے چھوکر یہی سمجھے کہ وہ پتھر نہیں
اس سے بڑھ کر اور کیا کہئے جو بینائی نہ ہو
کھل گئی ہے آنکھ تو چادر بنا کر دیکھ لے
تیرے کمرے ہی میں ان خوابوں کی رعنائی نہ ہو
زخم تیرے دل کی زینت ہیں انہیں پردے میں رکھ
کوئی نامحرم ترے گھر کا تماشائی نہ ہو
آج شاہدؔ اس کے دروازے پہ پاؤں رک گئے
ریڈیو بجتا تھا میں چونکا کہ شہنائی نہ ہو
(685) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad by Saleem Shahid in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends