راستہ چاہئے دریا کی فراوانی کو

راستہ چاہئے دریا کی فراوانی کو

ہے اگر زعم تو لے روک لے طغیانی کو

آئنہ ٹوٹ گیا شکل کے ذرے بکھرے

کیا چھپاتا ہے اب اس دشت کی ویرانی کو

آب یاری جو ہوئی ہے تو شجر بھی ہوں گے

تو نے سمجھا تھا غلط خون کی ارزانی کو

لے یہ طوفاں تری دہلیز تک آ پہنچا ہے

برف سمجھا تھا اسی ٹھہرے ہوئے پانی کو

سرخ رو ہوں کہ میں اس آگ سے کندن نکلا

شعلۂ خوں نے اجالا مری پیشانی کو

میں اتر آیا ہوں اس پار جہاں موت نہیں

مل گیا جسم نما روح کی عریانی کو

واقعہ عام ہوا دھوپ کی کرنوں کی طرح

دیکھ لے ہاتھ لگا کر مری تابانی کو

پھر نئی فصل کا موسم ہے دعا کر شاہدؔ

ابر سیراب کرے خطۂ بارانی کو

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.