مری تھکن مرے قصد سفر سے ظاہر ہے

مری تھکن مرے قصد سفر سے ظاہر ہے

اداس شام کا منظر سحر سے ظاہر ہے

نہ کوئی شاخ عبارت نہ کوئی لفظ کا پھول

یہ عہد بانجھ ہے قحط ہنر سے ظاہر ہے

جو پوچھا کیا ہوئیں شاخیں ثمر بدست جو تھیں

کہا کہ دیکھ لو سب کچھ شجر سے ظاہر ہے

فقط یہ وحشت اظہار ہے علاج نہیں

یہ بوجھ یوں نہیں اترے گا سر سے ظاہر ہے

میں اپنی راکھ میں خواہش دبائے بیٹھا ہوں

یہ آگ جل کے رہے گی شرر سے ظاہر ہے

وہ عمر بھر کی اسیری ملی تمنا کو

غریب مر کے ہی نکلے گی گھر سے ظاہر ہے

تو ریزہ ریزہ تعلق سے گھر بنا شاہدؔ

مگر یہ دشت تو دیوار و در سے ظاہر ہے

(484) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.