موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر

موسم کا زہر داغ بنے کیوں لباس پر

یہ سوچ کر نہ بیٹھ سکا سبز گھاس پر

مدت ہوئی کہ طائر جاں سرد ہو چکا

اڑتے رہے ہواؤں میں کچھ بد حواس پر

سورج کا پھول ابر کے پتوں میں گم رہا

شب کے شجر کا سایہ رہا مجھ اداس پر

وہ جا چکا ہے موڑ سے آنکھیں ہٹا بھی لے

بیکار ہونٹ ثبت ہیں خالی گلاس پر

کیسے نصیب ہو تری باتوں کا ذائقہ

جی آ گیا ہے تازہ پھلوں کی مٹھاس پر

بہتر ہے خود ہی اجنبی بن کر اسے ملیں

الزام آئے کیوں مرے صورت شناس پر

احساس بھی نہ تھا کہ ہے پتھر مرا بدن

ہاں ڈوبنا پڑا ہے ابھرنے کی آس پر

پانی کو روکئے کہ نہ ہونٹوں تک آ سکے

بے جا نہ عذر آئے کہیں میری پیاس پر

یہ کاروبار درد کا پھر پھیلتا گیا

کھولی دکاں تھی زخم ہنر کی اساس پر

شاہدؔ ہوئے ہیں درد کے شعلوں سے بے خبر

چنگاری پھینک دیجے ہوا میں کپاس پر

(652) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.