ان در و دیوار کی آنکھوں سے پٹی کھول کر

ان در و دیوار کی آنکھوں سے پٹی کھول کر

ڈوبتے سورج کا منظر دیکھ کھڑکی کھول کر

اشک آنکھوں میں اگر کچھ ہیں تو کر شب کا سفر

راستے میں آسماں بیٹھا ہے جھولی کھول کر

اور کچھ تازہ لکیریں شکل کے خاکے پہ ہیں

دیکھ اپنے ہاتھ کا آئینہ مٹھی کھول کر

پیکر مفہوم بن کر بھی کبھی پہلو میں آ

لفظ دیتے ہیں صدا باب معانی کھول کر

سطح دریا پر بھڑک اٹھی ہے پھر موجوں کی آگ

کون اس طوفان میں اترے گا کشتی کھول کر

لے اڑے طائر قفس کی تیلیاں پرواز میں

اب گلے میں ڈال دے پیروں سے رسی کھول کر

بڑھ گئی کچھ اور پیاسی کھیتیوں کی تشنگی

ابر چھایا تھا مگر برسا نہیں جی کھول کر

ہو گئے آباد میرے جسم کے دیوار و در

کون گھر میں آ گیا دروازہ خود ہی کھول کر

دھوپ میں سوکھے ہوئے پتے ہوا دینے لگے

بند لب گویا ہوئے قفل خموشی کھول کر

کیا عجب شاہدؔ کہ میری داستاں اس میں بھی ہو

جو کتاب اک بار بھی میں نے نہ دیکھی کھول کر

(651) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.