Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_dca7ed6986567089c79968dfb6b03aaa, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
حرف بے مطلب کی میں نے کس قدر تفسیر کی - سلیم شاہد کی شاعری - Darsaal

حرف بے مطلب کی میں نے کس قدر تفسیر کی

حرف بے مطلب کی میں نے کس قدر تفسیر کی

شکل پہچانی گئی پھر بھی نہ اس تصویر کی

صبح کا دروازہ کھلتے ہی چلو گلشن کی سمت

رنگ اڑ جائے گا پھولوں کا اگر تاخیر کی

قید میرے جسم کے اندر کوئی وحشی نہ ہو

سانس لیتا ہوں تو آتی ہے صدا زنجیر کی

تیرے چہرے پر جو لکھا تھا مری آنکھوں میں ہے

حفظ ہے مجھ کو عبارت اب بھی اس تحریر کی

تجھ کو دیکھا بھی نہیں لیکن تیری خواہش بھی ہے

ریت کی دیوار سطح آب پر تعمیر کی

گھر کی ویرانی در و دیوار کے اندر رہی

میں نے اپنے درد کو مہلت نہ دی تشہیر کی

میں نے لوح عرش پر لکھا ہوا سب پڑھ لیا

لا مری آنکھوں میں مٹی دے مری تقدیر کی

مہر و مہ لگتے ہیں اپنے جسم کے ذرے مجھے

سوچتا ہوں کون سی منزل ہے یہ تسخیر کی

لٹ چکے وہ ہاتھ شاہد جن سے مانگی تھی دعا

ہاں ابھی تک ہے فضاؤں میں مہک تاثیر کی

(650) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.