ابر سرکا چاند کی چہرہ نمائی ہو گئی

ابر سرکا چاند کی چہرہ نمائی ہو گئی

اک جھلک دیکھا اسے اور آشنائی ہو گئی

سو گیا تو خواب اپنے گھر میں لے آئے مجھے

جیسے میری وقت سے پہلے رہائی ہو گئی

میرے کمرے میں کوئی تصویر پہلے تو نہ تھی

اس کو دیکھا سادے کاغذ پر چھپائی ہو گئی

میں کھلی چھت سے اتر آیا بھرے بازار میں

سامنے کھڑکی کی رونق جب پرائی ہو گئی

اڑ رہی ہے ہر طرف سورج کے انگارے کی راکھ

بجھ گیا دن جل کے خاکستر خدائی ہو گئی

کاش جیتے جی شجر سائے میں لے لیتا مجھے

وصل کے موسم سے پہلے ہی جدائی ہو گئی

بہہ چکے آنسو تو چشم سبز کا رنگ اڑ گیا

رفتہ رفتہ زرد اس دریا کی کائی ہو گئی

ہو گئی شاہدؔ وہ چشم سنگ پانی کیا ہوا

کس طرح ناخن سے پتھر پر کھدائی ہو گئی

(553) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Shahid. is written by Saleem Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Shahid. Free Dowlonad  by Saleem Shahid in PDF.