تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں

تو دریا ہے اور ٹھہرنے والا میں

گم ہے مجھ میں خود سے گزرنے والا میں

سورج جیسا منظر منظر بکھرا تو

آئینوں کی دھوپ سے ڈرنے والا میں

تیری گلی سے سر کو جھکائے گزرا ہوں

کبھی زمیں پر پاؤں نہ دھرنے والا میں

سایہ سایہ دھوپ اگانے والا تو

خوابوں جیسا آنکھ اترنے والا میں

جس بستی میں شام اترنے والی ہو

اس بستی کے نام سے ڈرنے والا میں

کسی ورق پر مجھے نہ لکھنا دوست مرے

اندر باہر روز بکھرنے والا میں

(437) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Muhiuddin. is written by Saleem Muhiuddin. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Muhiuddin. Free Dowlonad  by Saleem Muhiuddin in PDF.