سال کی آخری شب

سال کی آخری شب

میرے کمرے میں کتابوں کا ہجوم

پچھلی راتوں کو تراشے ہوئے کچھ ماہ و نجوم

میں اکیلا مرے اطراف علوم

ایک تصویر پہ بنتے ہوئے میرے خد و خال

ان پہ جمتی ہوئی گرد مہ و سال

اک ہیولیٰ سا پس شہر غبار

اور مجھے جکڑے ہوئے خود مری باہوں کے حصار

کوئی روزن ہے نہ در

سو گئے اہل خبر

سال کی آخری شب

نہ کسی ہجر کا صدمہ نہ کسی وصل کا خواب

خم ہونے کو ہے بس آخری لمحے کا شباب

اور افق پار دھندلکوں سے کہیں

کھلنے والا ہے نئی صبح کا باب

اس نئی صبح کو کیا نذر کروں

ہر طرف پھیلا ہوا تیز ہواؤں کا فسوں

اور میں سوچتا ہوں

در و دیوار میں لپٹے ہوئے سہمے ہوئے لوگ

گلی کوچوں میں نکلتے ہوئے گھبراتے ہوئے

میں انہیں کیسے بتاؤں کہ یہی موسم ہے

جب پرندوں کے پر و بال نکل آتے ہیں

(626) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Kausar. is written by Saleem Kausar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Kausar. Free Dowlonad  by Saleem Kausar in PDF.