ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے

ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے

جیسے اب کے چڑھے ہوئے تھے دریا دیکھنے والے تھے

آج تو شام ہی سے آنکھوں میں نیند نے خیمے گاڑ دیئے

ہم تو دن نکلے تک تیرا رستہ دیکھنے والے تھے

اک دستک کی رم جھم نے اندیشوں کے در کھول دیئے

رات اگر ہم سو جاتے تو سپنا دیکھنے والے تھے

ایک سوار کی سج دھج کو رستوں کی وحشت نگل گئی

ورنہ اس تہوار پہ ہم بھی میلہ دیکھنے والے تھے

میں نے جس صف کو چھوڑا ہے اس میں شامل سارے لوگ

اپنے قد کو بھول کے اپنا سایا دیکھنے والے تھے

میں پانی اور آگ سے اک مٹی کی خاطر لوٹا تھا

اور یہ دونوں عالم کھیل تماشا دیکھنے والے تھے

اب آئینہ حیرت سے اک اک کا منہ تکتا ہے سلیمؔ

پہلے لوگ تو آئینے میں چہرہ دیکھنے والے تھے

(518) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Kausar. is written by Saleem Kausar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Kausar. Free Dowlonad  by Saleem Kausar in PDF.