چراغ یاد کی لو ہم سفر کہاں تک ہے

چراغ یاد کی لو ہم سفر کہاں تک ہے

یہ روشنی مری دہلیز پر کہاں تک ہے

بس ایک تم تھے کہ جو دل کا حال جانتے تھے

سو اب تمہیں بھی ہماری خبر کہاں تک ہے

مسافران جنوں گرد ہو گئے لیکن

کھلا نہیں کہ تری رہ گزر کہاں تک ہے

ہر ایک لمحہ بدلتی ہوئی کہانی میں

حکایت غم دل معتبر کہاں تک ہے

زمیں کی آخری حد پر پہنچ کے سوچتا ہوں

یہاں سے موسم دیوار و در کہاں تک ہے

بچھڑنے والوں کو اندازہ ہی نہیں ہوتا

تو ہم سفر ہے مگر ہم سفر کہاں تک ہے

عجیب لوگ ہیں آزادیوں کے مارے ہوئے

قفس میں پوچھتے پھرتے ہیں گھر کہاں تک ہے

(495) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Kausar. is written by Saleem Kausar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Kausar. Free Dowlonad  by Saleem Kausar in PDF.