Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_791d7e0c7f7f854bbd0423029469e867, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کہیں آنکھیں کہیں بازو کہیں سے سر نکل آئے - سلیم فگار کی شاعری - Darsaal

کہیں آنکھیں کہیں بازو کہیں سے سر نکل آئے

کہیں آنکھیں کہیں بازو کہیں سے سر نکل آئے

اندھیرا پھیلتے ہی ہر طرف سے ڈر نکل آئے

ہوئے ہیں کھوکھلے ہم لوگ ہجرت میں سو ڈرتے ہیں

خلا یہ روح کا ایسا نہ ہو باہر نکل آئے

یہ لگتا ہے کہ پتوں پہ رکھی تھیں منتظر آنکھیں

مرے آتے ہی کتنے پھول شاخوں پر نکل آئے

نہ جانے کھول دے کب کوئی لمحہ یاد کی گٹھری

کسی کونے سے ماضی کا حسیں منظر نکل آئے

مرے ہونٹوں پہ بکھرا یہ تبسم ڈھال ہے میری

کہ جانے کب اداسی کا کہیں خنجر نکل آئے

گرے ہیں جتنے آنسو دامن صحرا میں صدیوں سے

سلگتی ریت بھی اندر سے شاید تر نکل آئے

(501) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Figar. is written by Saleem Figar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Figar. Free Dowlonad  by Saleem Figar in PDF.