کیا لطف ہواؤں کے سفر میں نہیں رکھا

کیا لطف ہواؤں کے سفر میں نہیں رکھا

یا جذبۂ پرواز ہی پر میں نہیں رکھا

ننھا سا دیا بھی شب تیرہ میں بہت ہے

سودا کسی خورشید کا سر میں نہیں رکھا

بجھ جائیں گے خوابوں کے چراغ آب رواں سے

اس ڈر سے انہیں دیدۂ تر میں نہیں رکھا

شاید در و دیوار بھی پہچان نہ پائیں

برسوں سے قدم اپنے ہی گھر میں نہیں رکھا

ہر روز کوئی تختہ مگر ٹوٹ رہا ہے

ہر چند کہ کشتی کو بھنور میں نہیں رکھا

سورج تو پرایا تھا پرایا ہی رہا وہ

کیوں تم نے شجر راہ گزر میں نہیں رکھا

تکمیل کے پیکر میں جسے ڈھونڈ رہے ہیں

خاکہ بھی سلیمؔ اس کا نظر میں نہیں رکھا

(468) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Faraz. is written by Saleem Faraz. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Faraz. Free Dowlonad  by Saleem Faraz in PDF.