Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0e6922879eee2d7332f6488512a3ece4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظارے بناتا ہوں - سلیم احمد کی شاعری - Darsaal

جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظارے بناتا ہوں

جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظارے بناتا ہوں

اندھیری رات ہے کاغذ پہ میں تارے بناتا ہوں

محلے والے میرے کار بے مصرف پہ ہنستے ہیں

میں بچوں کے لیے گلیوں میں غبارے بناتا ہوں

وہ لوری گائیں گی اور ان میں بچوں کو سلائیں گی

میں ماؤں کے لیے پھولوں کے گہوارے بناتا ہوں

فضائے نیلگوں میں حسرت پرواز تو دیکھو

میں اڑنے کے لیے کاغذ کے طیارے بناتا ہوں

مجھے رنگوں سے اپنے حیرتیں تخلیق کرنی ہیں

کبھی تتلی کبھی جگنو کبھی تارے بناتا ہوں

زمیں یخ بستہ ہو جاتی ہے جب جاڑوں کی راتوں میں

میں اپنے دل کو سلگاتا ہوں انگارے بناتا ہوں

ترا دست حنائی دیکھ کر مجھ کو خیال آیا

میں اپنے خون سے لفظوں کے گل پارے بناتا ہوں

مجھے اک کام آتا ہے یہ لفظوں کے بنانے کا

کبھی میٹھے بناتا ہوں کبھی کھارے بناتا ہوں

بلندی کی طلب ہے اور اندر انتشار اتنا

سو اپنے شہر کی سڑکوں پہ فوارے بناتا ہوں

(512) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Saleem Ahmed. is written by Saleem Ahmed. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Saleem Ahmed. Free Dowlonad  by Saleem Ahmed in PDF.