Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_ee9d82a9f3af79d81131962d6feb28ce, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مزدور لڑکی - سلام ؔمچھلی شہری کی شاعری - Darsaal

مزدور لڑکی

وہ اک مزدور لڑکی ہے

بہت آسان ہے میرے لیے اس کو منا لینا

ذرا آراستہ ہو لوں

مرا آئینہ کہتا ہے

کسی سب سے بڑے بت ساز کا شہکار ہوں گویا

میں شہروں کے تبسم پاش نظاروں کا پالا ہوں

میں پروردہ ہوں باروں قہوہ خانوں کی فضاؤں کا

میں جب شہروں کی رنگیں تتلیوں کو چھیڑ لیتا ہوں

میں جب آراستہ خلوت کدوں کی میز پر جا کر

شرابوں سے بھی خوش رنگ پھولوں کو اپنا ہی لیتا ہوں

تو پھر اک گاؤں کی پالی ہوئی معصوم سی لڑکی

مرے بس میں نہ آئے گی

بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟

اور

پھر ایسے میں جب میں چاہتا ہوں پیار کرتا ہوں

ذرا بیٹھو

میں دریا کے کنارے

دھان کے کھیتوں میں ہو آؤں

یہی موسم ہے

جب دھرتی سے ہم روٹی اگاتے ہیں

تمہیں تکلیف تو ہوگی

ہمارے جھونپڑوں میں چارپائی بھی نہیں ہوتی

نہیں میں رک گئی

تو دھان تک پانی نہ آئے گا

ہمارے گاؤں میں

برسات ہی تو ایک موسم ہے

کہ جب ہم

سال بھر کے واسطے کچھ کام کرتے ہیں

ادھر بیٹھو

پرائی لڑکیوں کو اس طرح دیکھا نہیں کرتے

یہ لپ اسٹک

یہ پوڈر

اور یہ اسکارف

کیا ہوگا

مجھے کھیتوں میں مزدوری سے فرصت ہی نہیں ملتی

مرے ہونٹوں پہ گھنٹوں بوند پانی کی نہیں پڑتی

مرے چہرے مرے بازو پہ لو اور دھوپ رہتی ہے

گلے میں صرف پیتل کا یہ چندن ہار کافی ہے

ہوا میں دل کشی ہے

اور فضا سونا لٹاتی ہے

مجھے ان سے عقیدت ہے

یہی میری متاع میری نعمت ہے

بہت ممنون ہوں لیکن

حضور آپ اپنے تحفے

شہر کی پریوں میں لے جائیں

(591) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salam Machhli Shahri. is written by Salam Machhli Shahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salam Machhli Shahri. Free Dowlonad  by Salam Machhli Shahri in PDF.