اب عیادت کو مری کوئی نہیں آئے گا

اب عیادت کو مری کوئی نہیں آئے گا

پھر ہوں بیمار کسی کو نہ یقیں آئے گا

غم مسلسل ہو تو احباب بچھڑ جاتے ہیں

اب نہ کوئی دل تنہا کے قریں آئے گا

اپنے خوابوں کے دریچوں میں جلا لو شمعیں

اور یہ سوچ لو اک ماہ جبیں آئے گا

پھر نگار چمن وادئ فردائے بہار

گل بدست مہ و انجم بہ جبیں آئے گا

ذہن تازہ کے لیے ساز حقیقت چھیڑو

چین اسے صرف تخیل سے کہیں آئے گا

صرف اپنے ہی عزائم پہ بھروسہ کر لے

کام کوئی بھی نہ اے قلب حزیں آئے گا

روز پوجا کے لئے پھول سجاتا ہے سلامؔ

جانے کب اس کا خدا سوئے زمیں آئے گا

(525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salam Machhli Shahri. is written by Salam Machhli Shahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salam Machhli Shahri. Free Dowlonad  by Salam Machhli Shahri in PDF.