ہر ایک ذرہ بار امانت سے ڈر گیا

ہر ایک ذرہ بار امانت سے ڈر گیا

اک میں ہی تھا کہ تیرے مقابل ٹھہر گیا

ہر چیز جل گئی تھی بہ جز چشم انتظار

اوروں کے گھر بجھا کے جو میں اپنے گھر گیا

اس دور انتشار کا یہ بھی ہے حادثہ

تہذیب زندہ رہ گئی انسان مر گیا

وہ بھی کبھی تھا اپنے قبیلے کا آدمی

کل تیری انجمن سے جو با چشم تر گیا

تم مسکرا کے ایک طرف ہو گئے مگر

الزام سارا زلف پریشاں کے سر گیا

اب تک بھی جس کو پانے کی نیرؔ ہے آرزو

وہ لمحۂ عزیز نہ جانے کدھر گیا

(549) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Salahuddin Nayyar. is written by Salahuddin Nayyar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Salahuddin Nayyar. Free Dowlonad  by Salahuddin Nayyar in PDF.