یوں پریشاں کبھی ہم بھی تو نہ تھے

یوں پریشاں کبھی ہم بھی تو نہ تھے

ایسے اس زلف میں خم بھی تو نہ تھے

سیر گلشن کو گئے تھے جب آپ

یاد تو کیجئے ہم بھی تو نہ تھے

ہم سے بے جرم وہ کوچہ چھوٹا

شائق باغ ارم بھی تو نہ تھے

رحم کرتا نہ فلک کیا کرتا

ہم سزا وار ستم بھی تو نہ تھے

رہتے کعبہ میں اکیلے کیا ہم

دل لگانے کو صنم بھی تو نہ تھے

ہاتھ کیوں سر پہ ہمارے رکھا

تم سے خواہان قسم بھی تو نہ تھے

(426) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sakhi Lakhnvi. is written by Sakhi Lakhnvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sakhi Lakhnvi. Free Dowlonad  by Sakhi Lakhnvi in PDF.