Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_89abe1e175585d66b438f5121f249797, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
باڑھ - سجاد ظہیر کی شاعری - Darsaal

باڑھ

ندی کی لہریں

سوتے سوتے

جیسے ایک دم جاگ پڑیں

اور جھپٹ پڑیں

ان گیلے گیلے

مٹی بالو کنکر

پتھر اور سیمنٹ کے

پشتوں پر

جن سے ان کو باندھ کے

سب نے رکھ چھوڑا تھا

لہک لہک کر

ناچ ناچ کر

شور مچاتی

چاروں اور

گلی گلی کوچے کوچے میں

گھروں میں صحنوں میں کمروں باغوں میں

کونے کونے میں وہ

جھٹ پٹ

گھس آئیں

چڑھ دوڑیں

کوئی چیز نہ چھوٹی ان سے

برتن، باسن،

زیور، کپڑے

کرسی، میز،

کتابیں

بھولے بسرے

خط پتر

تصویریں

دستاویزیں

تحریریں

بے کار پڑی چیزیں

وہ جن کے ہونے کا بھی پتہ نہ تھا

لہروں نے ان کو گھیر لیا

دامن میں اپنے

بھینچ لیا

کیچڑ مٹی میں لت پت کر ڈالا

اور سب کچھ لے کر ڈوب گئیں!

پھر جیسے اک دم آئی تھیں،

ویسے ہی ہر ہر کرتی

بل کھاتی، اٹھلاتی،

نکل گئیں

2

اے کاش، دلوں میں روحوں میں

ایسی اک چنچل باڑھ آئے

بے کار ڈروں کے ڈھیروں پر

ہمت کی لہریں بکھرا دے

خود غرضی کے صندوقوں کو

اک جھٹکا دے کر الٹا دے

پھاڑے لالچ کی پوٹوں کو

جالوں کو جہل و شقاوت کے

اور ظلم کی گندی مکڑی کو

چکنی کالکھ کو تعصب کی

نابود کرے ناپید کرے

یوں نم کر دے دل کی کھیتی

امیدیں سب لہرا اٹھیں

گل نار شگوفے الفت کے

سوکھی جانوں سے پھوٹ پڑیں

اے کاش دلوں میں روحوں میں

ایسی اک چنچل باڑھ آئے

(727) ووٹ وصول ہوئے

Related Poetry

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Zaheer. is written by Sajjad Zaheer. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Zaheer. Free Dowlonad  by Sajjad Zaheer in PDF.