وہ گھر کے آیا گھٹاؤں کی تیرگی کی طرح

وہ گھر کے آیا گھٹاؤں کی تیرگی کی طرح

برس پڑا مرے آنگن میں چاندنی کی طرح

وہ جس کے واسطے اک حرف مدعا نہ ملا

اتر گیا مرے سینے میں آگہی کی طرح

نظر بچا کے جسے دیکھتے تھے میرے حریف

سما گیا مری آنکھوں میں روشنی کی طرح

ہوا پہ جس کے قدم ہیں مثال نگہت گل

اسیر ہے مرے شعروں میں نغمگی کی طرح

مرا غزال کہ وحشت تھی جس کو سائے سے

لپٹ گیا مرے سینے سے آدمی کی طرح

مری نگاہ کو تو اپنے آئینے میں بھی دیکھ

جمی ہے تیرے لبوں پر شگفتگی کی طرح

کہاں کے شعر کہاں کی غزل یہ ذہن کی رو

بکھر گئی مرے کاغذ پہ شاعری کی طرح

زباں کھلی ہے تو دل پھٹ پڑا ہے صورت گل

وگرنہ ہم بھی تھے غم آپ میں کلی کی طرح

لحد میں ذہن کی مدفون پیکر اوہام

مری رگوں میں مچلتے ہیں زندگی کی طرح

یہ دھوپ‌ چھاؤں ہے دنیا کی خود مرا سایہ

مرے قریب سے گزرا ہے اجنبی کی طرح

غم زمانہ سے دل تنگ تھے بہت باقرؔ

سمٹ کے رہ گئے احساس‌ بیکسی کی طرح

(496) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.