Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_080d7efdf70fa6060eaf2f42e4530481, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نمایاں اور بھی رخ تیری بے رخی میں رہے - سجاد باقر رضوی کی شاعری - Darsaal

نمایاں اور بھی رخ تیری بے رخی میں رہے

نمایاں اور بھی رخ تیری بے رخی میں رہے

سپردگی کے بھی پہلو کشیدگی میں رہے

نظر اٹھی تو اٹھا شور اک قیامت کا

نہ جانے کیسے یہ ہنگامے خامشی میں رہے

ہوائے شہر غریبی کی کیفیت تھی عجیب

نشے میں رہ کے بھی ہم اپنے آپ ہی میں رہے

پکارتے رہے کیا کیا نہ دل کے ویرانے

ہم ایسے شہر میں الجھے تھے شہر ہی میں رہے

حصار وحشت دل سے نکل تو آئے مگر

تمام عمر عجب سحر آگہی میں رہے

مری وفا کی حقیقت غبار دشت طلب

مری وفا کے فسانے تری گلی میں رہے

کبھی تو پہنچے گی منزل پہ سر بلندیٔ شوق

اس آسرے پہ مقامات بندگی میں رہے

انہیں سے ابھری ہیں کتنے غموں کی تصویریں

وہ سائے جو مری آنکھوں کی روشنی میں رہے

ہمیں ملا تھا شرف کائنات پر باقرؔ

ہمیں کلی کی ترا دل گرفتگی میں رہے

(526) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.