Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0339e72fb9bf4536c01351138da15f01, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا ملا اے زندگی قانون فطرت سے مجھے - سجاد باقر رضوی کی شاعری - Darsaal

کیا ملا اے زندگی قانون فطرت سے مجھے

کیا ملا اے زندگی قانون فطرت سے مجھے

کچھ ملا حق بھی تو باطل کی وساطت سے مجھے

میرے مالک میں تکبر سے نہیں ہوں سر بلند

سر جھکا اتنا ہوئی نفرت اطاعت سے مجھے

میں وہ عاشق ہوں کہ خود ہی چومتا ہوں اپنے ہاتھ

کب بھلا فرصت ملی اپنی رقابت سے مجھے

میں وہ ٹوٹا آئنہ ہوں آپ اپنے سامنے

جس میں ہول آتا ہے خود اپنی ہی صورت سے مجھے

میں وہ پتھر ہوں کہ جس میں دودھ کی نہریں بھی ہیں

تیشۂ فرہاد مت ٹھکرا حقارت سے مجھے

میں وہ عالم ہوں کہ ہر عالم ہے مجھ میں ہمکنار

تو ذرا پہچان خود اپنی شباہت سے مجھے

خار زار دشت میں ہوں اور تو سرو چمن

تو بھلا کیوں ناپتا ہے اپنے قامت سے مجھے

حیف کس کے آگے لفظوں کے دیئے روشن کیے

کتنی امیدیں ہیں اندھوں کی بصارت سے مجھے

میں کہاں بیٹھوں کہ سائے بھی گریزاں مجھ سے ہیں

اب تو دیواریں بھی تکتی ہیں حقارت سے مجھے

میں گریباں چاک تاریکی میں کب تک منہ چھپاؤں

اب تو شرم آنے لگی اپنی ندامت سے مجھے

آتی ہیں وحشت سرائے دل سے آوازیں عجب

دیکھتے ہیں اب تو ویرانے بھی حیرت سے مجھے

اب اگر کچھ بھی نہیں ہوتا تو شور حشر ہو

کم نہیں ہے اتنا سناٹا قیامت سے مجھے

کون ناصر میرا باقرؔ کس کو میرا انتظار

کوئے‌ گم نامی میں ہوں کیا کام شہرت سے مجھے

(422) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.