Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0f73c075a02992244e82221deaca332e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے - سجاد باقر رضوی کی شاعری - Darsaal

کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے

کیا عشق کا لیں نام ہوس عام نہیں ہے

اندھوں کو اندھیرے میں کوئی کام نہیں ہے

تھا جام تو اس آس پہ بیٹھے تھے کہ مے آئے

مے آئی تو رندوں کے لئے جام نہیں ہے

جیتے ہو تو جینے کا عوض زیست سے مانگو

موت اپنا مقدر ہے یہ انعام نہیں ہے

کٹ جائے گی یہ رات گزارو کسی کروٹ

اب صبح سے پہلے تو کوئی شام نہیں ہے

جیتے تھے کہ سردوش پہ تھا بار گراں تھا

مرتے ہیں کہ سر پر کوئی الزام نہیں ہے

یاں روشنئ صبح تو واں نکہت گل ہے

یوں حسن گریزاں کا کوئی نام نہیں ہے

خود وقت کو ملتا ہے سکوں تیری گلی میں

سنتے ہیں وہاں گردش ایام نہیں ہے

سایہ ہوں مگر مہر درخشاں سے ہے نسبت

ظلمت ہوں پر اندھوں سے مجھے کام نہیں ہے

باقرؔ سے نہیں عزت سادات پہ کچھ حرف

عاشق تو بنا پھرتا ہے بدنام نہیں ہے

(447) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.