Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bb9f0d5306726500e02014073c438640, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
کار وحشت میں بھی مجبور ہے انساں اب تک - سجاد باقر رضوی کی شاعری - Darsaal

کار وحشت میں بھی مجبور ہے انساں اب تک

کار وحشت میں بھی مجبور ہے انساں اب تک

ہاتھ اپنا ہے اور اپنا ہی گریباں اب تک

دھجیاں میرے گریباں کی اڑی پھرتی ہیں

گونجتا ہے مرے نعروں سے بیاباں اب تک

کب سے میں کنج غم دل میں چھپا بیٹھا ہوں

یاد کرتی ہے مجھے شورش دوراں اب تک

میرے حصے میں بھی ہے دولت بیداریٔ شب

اک خلش سی ہے متاع غم پنہاں اب تک

بت کدہ ٹوٹ کے کعبے کی بنا ڈال گیا

دل جو اجڑا تو ہے اک عمر سے ویراں اب تک

تو گزر گاہ تمنا میں تھا اک پرتو ماہ

میں اندھیروں میں بھٹکتا ہوں ہراساں اب تک

تو وہ سورج تھا کہ موسم کی نہ تھی تجھ کو خبر

میں ہوں آندھی میں چراغ تہ داماں اب تک

میرے احساس کی گرمی مرے دل کی برسات

سب رتیں ہیں تری آنکھوں سے نمایاں اب تک

ایک صورت تھی جو آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں

ایک وحشت تھی جو رکھتی ہے پریشاں اب تک

چند یادیں ہیں مری زیست کا حاصل باقرؔ

انہیں یادوں کے سہارے ہوں غزل خواں اب تک

(479) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.