Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_017e6f1f50a1c32db2d1251e5b275cf2, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ہو دل لگی میں بھی دل کی لگی تو اچھا ہے - سجاد باقر رضوی کی شاعری - Darsaal

ہو دل لگی میں بھی دل کی لگی تو اچھا ہے

ہو دل لگی میں بھی دل کی لگی تو اچھا ہے

لگا ہو کام سے گر آدمی تو اچھا ہے

اندھیری شب میں غنیمت ہے اپنی تابش دل

حصار جاں میں رہے روشنی تو اچھا ہے

شجر میں زیست کے ہے شاخ غم ثمر آور

جو ان رتوں میں پھلے شاعری تو اچھا ہے

یہ ہم سے ڈوبتے سورج کے رنگ کہتے ہیں

زوال میں بھی ہو کچھ دل کشی تو اچھا ہے

سزا ضمیر کی چہرہ بگاڑ دیتی ہے

خود اپنی جون میں ہو آدمی تو اچھا ہے

نہیں جو لذت دنیا نشاط غم ہی سہی

ملے جو یک دو نفس سر خوشی تو اچھا ہے

سفر میں ایک سے دو ہوں تو راہ آساں ہو

چلے جو ساتھ مرے بیکسی تو اچھا ہے

دیار دل میں مہکتے ہیں پھول یادوں کے

رچے بسے جو ابھی زندگی تو اچھا ہے

چلو جو کچھ نہیں باقرؔ متاع درد تو ہے

اسے سنبھال کے رکھو ابھی تو اچھا ہے

(521) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.