Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_7254e24e0e1b332df7c4e139f1e83c29, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی - سجاد باقر رضوی کی شاعری - Darsaal

اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی

اپنے جینے کو کیا پوچھو صبح بھی گویا رات رہی

تم بھی روٹھے جگ بھی روٹھا یہ بھی وقت کی بات رہی

پیار کے کھیل میں دل کے مالک ہم تو سب کچھ کھو بیٹھے

اکثر تم سے شرط لگی ہے اکثر اپنی مات رہی

لاکھ دئے دنیا نے چرکے لاکھ لگے دل پر پہرے

حسن نے لاکھوں چالیں بدلیں لیکن عشق کی گھات رہی

تم کیا سمجھے تم سے چھٹ کر ہاتھ بھلا ہم کیوں ملتے

چشم و دل کے شغل کو اکثر اشکوں کی برسات رہی

تم سے دو دو بات کی خاطر ہم آگے بڑھ آئے تھے

پیچھے پیچھے ساتھ ہمارے تلخئ لمحات رہی

ٹھنڈی ٹھنڈی آہ کی خوشبو نرم و گرم اشکوں کے ہار

سچ پوچھو تو اپنی ساری زیست کی یہ سوغات رہی

کیسے صبح کو شام کروں گا کیسے کٹیں گے عمر کے دن

سوچ رہا ہوں اب جو یہی بے چارگئ حالات رہی

(544) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.