اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے
اندھیرے دن کی سفارت کو آئے ہیں اب کے
ہیں کتنی روشنیاں اشتہار میں شب کے
یہاں تو دیکھ لیے ہم نے حوصلے سب کے
ملے نہ دوست نہ دشمن ہی اپنے منصب کے
بس ایک بات پہ ناکامیوں نے گھیر لیا
زباں سے آئے لبوں تک نہ حرف مطلب کے
جو لب کشادہ تھے وہ مدعی بنے لیکن
جو دل کشادہ تھے وہ کام آ گئے سب کے
اک آہ خشک ہی اپنے نصیب میں نکلی
بہت ہی شور سنے جذبۂ لبالب کے
جدائیاں تو مقدر ہیں لیکن اک غم ہجر
عجیب پھول سے ساتھی بکھر گئے اب کے
بھٹک رہا ہے دیار خرد میں کیوں غم دل
گھروں کو لوٹ چکے سارے با وفا کب کے
زمین سخت میں لفظوں کے گل کھلائے ہیں
غزل کہی تو ہوئے قائل اپنے کرتب کے
ہزار اس نے بھی چکر دیے مگر باقرؔ
رہے نہ ہم بھی کبھی آسمان سے دب کے
(483) ووٹ وصول ہوئے
In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.
Sad Poetry in Urdu, 2 Lines Poetry in Urdu, Ahmad Faraz Poetry in Urdu, Sms Poetry in Urdu, Love Poetry in Urdu, Rahat Indori Poetry, Wasi Shah Poetry in Urdu, Faiz Ahmad Faiz Poetry, Anwar Masood Poetry Funny, Funnu Poetry in Urdu, Ghazal in Urdu, Romantic Poetry in Urdu, Poetry in Urdu for Friends