اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں

اکثر بیٹھے تنہائی کی زلفیں ہم سلجھاتے ہیں

خود سے ایک کہانی کہہ کر پہروں جی بہلاتے ہیں

دل میں اک ویرانہ لے کر گلشن گلشن جاتے ہیں

آس لگا کر ہم پھولوں سے کیا کیا خاک اڑاتے ہیں

میٹھی میٹھی ایک کسک ہے بھینی بھینی ایک مہک

دل میں چھالے پھوٹ رہے ہیں پھول سے کھلتے جاتے ہیں

بادل گویا دل والے ہیں ٹھیس لگی اور پھوٹ بہے

طوفاں بھی بن جاتے ہیں یہ موتی بھی برساتے ہیں

ہم بھی ہیں اس دیس کے باسی لیکن ہم کو پوچھے کون

وہ بھی ہیں جو تیری گلی کے نام سے رتبہ پاتے ہیں

کانٹے تو پھر کانٹے ٹھہرے کس کو ہوں گے ان سے گلے

لیکن یہ معصوم شگوفے کیا کیا گل یہ کھلاتے ہیں

الجھے الجھے سے کچھ فقرے کچھ بے ربطی لفظوں کی

کھل کر بات کہاں کرتے ہیں باقرؔ بات بناتے ہیں

(588) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baqar Rizvi. is written by Sajjad Baqar Rizvi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baqar Rizvi. Free Dowlonad  by Sajjad Baqar Rizvi in PDF.