زمزمہ اضطراب کچھ بھی نہ تھا

زمزمہ اضطراب کچھ بھی نہ تھا

عشق خانہ خراب کچھ بھی نہ تھا

میرا سب کچھ تھا صرف ایک سوال

اور اس کا جواب کچھ بھی نہ تھا

سانس تک تو گنے چنے ہوئے تھے

کچھ نہ تھا بے حساب کچھ بھی نہ تھا

سجدۂ شکر نے بچایا ہے

ورنہ میرا ثواب کچھ بھی نہ تھا

اب تجھے دیکھ کر یہ جانا ہے

وہ جو دیکھا تھا خواب کچھ بھی نہ تھا

(505) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.