سرخ مکاں ڈھلتا جاتا ہے اک برفیلی مٹی میں

سرخ مکاں ڈھلتا جاتا ہے اک برفیلی مٹی میں

اور مکیں بھی دیکھ رہے ہیں یہ تبدیلی مٹی میں

ان گلیوں کے رمز و کنایہ یوں وحشت آثار ہوئے

میں تو دل ہی چھوڑ کے بھاگا اس لچکیلی مٹی میں

خمیازہ ہے بام و در پر جانے کن برساتوں کا

نم دیدہ پل گھوم رہے ہیں ہر سو سیلی مٹی میں

اک صحرا میں رونے والے پہلے ٹوٹ کے روتے ہیں

اور دعائیں بو آتے ہیں پھر اس گیلی مٹی میں

کل جی بھر کر زہر انڈیلا ہم نے خواب کی فصلوں پر

ہر سو نیلی گھاس اگی ہے اب زہریلی مٹی میں

اب شاداب یہ ہوگی جا کر جانے کتنے اشکوں سے

جانے کتنا خون ملے گا اور اس پیلی مٹی میں

(489) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.