ہمیں تو کل کسی اگلے نگر پہنچنا ہے

ہمیں تو کل کسی اگلے نگر پہنچنا ہے

متاع خواب تجھے اب کدھر پہنچنا ہے

کراہتا ہے سر راہ درد سے کوئی

مگر مجھے بھی تو جلدی سے گھر پہنچنا ہے

ہمارا کیا ہے کدھر جائیں اور کب جائیں

نکل پڑو کہ تمہیں وقت پر پہنچنا ہے

کبھی تو پائے گی انجام کشمکش دل کی

کہیں تو معرکۂ خیر و شر پہنچنا ہے

ہواؤ کب سے ہیں سکتے میں زرد رو اشجار

برائے نوحہ گری کب ادھر پہنچنا ہے

(567) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.