Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_d194b6101d81d72fa28b1542c9030d25, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر - سجاد بلوچ کی شاعری - Darsaal

دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر

دکھائی دیں گی سبھی ممکنات کاغذ پر

ذرا اتار تو لوں سب جہات کاغذ پر

مری کہانی بہت دیر سے رکی ہوئی ہے

وہ کھو گیا ہے کہیں رکھ کے ہاتھ کاغذ پر

ہماری تازہ غزل میں بھی عکس ہے اس کا

وہ ایک اشک جو ٹپکا تھا رات کاغذ پر

میں تھک چکا ہوں فقط رائیگانیاں لکھتے

انڈیل دوں نہ کہیں اب دوات کاغذ پر

کسے خبر کہ یہ ردی میں بیچ دی جائے

بنا رہا ہوں میں جو کائنات کاغذ پر

میں لکھ رہا تھا تری خواب گاہ کی یادیں

کہ سو گیا تھا وہیں رکھ کے ہاتھ کاغذ پر

(592) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sajjad Baluch. is written by Sajjad Baluch. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sajjad Baluch. Free Dowlonad  by Sajjad Baluch in PDF.